غلط ٖفیصلہ سازی کے نقصانات۔۔۔

ٹائٹینک بحری جہاز بنانے والوں نے اس طرح بنایا تھا کہ وہ ڈوب نہ سکے ۔لمبے بحری سفر کے لئیے بنایا جانے والا یہ جہاز ہر ممکن طور پر اس طرح بنایا گیا تھا کہ اس کے پانی میں ڈوبنے کا کوئی امکان نہ ہو ۔ لیکن بنانے والوں نے تو اس کو اپنی طرف سے بہترین طریقے سے بنایااور یقیناً اسے چلانے والے بھی اپنے وقت کے بہترین لوگ چنے گئے ہوں گے۔ اور ان سب کی رہنمائی کرنے والا بھی بہترین رہنما ء ہو گا۔  آپ میں جتنی بھی اعلٰی قائدانہ صلاحیتوں کے مالک ہوں آپ  سے غلط فیصلہ ہو سکتا ہے۔ ہوا کیا؟ بحری جہاز کے عملے نے جو معلومات ان کو دی گئیں تھیں ان کوانھوں پس پشت ڈالا۔ ان کو یہ بتایا کیا تھا کہ  راستے میں آئس برگ   سے ٹکرانے کا اندیشہ ہے آپ لوگ محتاط رہیئے گا۔ٹایٹینک کے کپتان  نے اس خطرے کو مد نظر نہ رکھا اور سفر کو بغیر احتیاط کے جاری رکھا۔ نتیجطً جہاز پانی میں ایک چھپے ہوئے آئس برگ سے ٹکرا کر اپنے دائیں حصے کو توڑ بیٹھا اور وہ جہاز جو پانی میں نہ ڈوب سکنے والا سمجھا جاتا تھا ڈوب گیا۔ اس غلط فیصلے کے نتیجے میں 1517 لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ مالی نقصان کا تخمینہ اس وقت7.5 بلین ڈالر ایک ہوا اور انفلیشن سے مالی نقصان تقریباً168 ملین ڈالر الگ۔

فیصلے ہماری زندگی پر گہرا اثر رکھتے ہیں۔ آپ آج جہاں ہیں وہ آپ کے فیصلوں کا نتیجہ ہیں۔ فیصلے بڑے اور چھوٹے ہوسکتے ہیں بڑے فیصلوں کا اثر بھی آپ کی زندگی میں بڑا ہی ہوتا ہے۔ فیصلہ اچھا ہو یا برا دونوں صورتوں میں آپ کی زندگی پر گہرا اثر ہی رہے گا ۔ ۔ برے فیصلے احمقانہ بھی ہوسکتے ہیں۔بڑے فیصلوں کے مواقع کم ہی آتے ہیں لیکن ان کا آپ کی زندگی پر اثر بھی بڑا ہی ہوتا ہے۔ جبکہ چھوٹے فیصلوں کا آپ کی زندگی پر اثر بھی تھوڑا ہی ہوتا ہے۔بڑا فیصلہ جیسا کہ آپ نے اپنا جیون ساتھی کسے بنانا ہے؟ اس کے انتخاب کا فیصلہ صحیح ہو یا غلط آپ کی زندگی پر اس کا اثر کافی گہرا ہی ہو گا۔ اس کے برعکس چھوٹے فیصلےمثلاً آپ کیا کھانا چاہتے ہیں؟، کیا پہننا چاہتے ہیں؟، آج یا کل کہاں جانا چاہتے ہیں؟ ان کے صحیح یا غلط ہونے کا اتنا اثر نہیں ہوتا۔

غلط فیصلہ سازی کے نقصانات ہوتے ہیں اور ان غلط فیصلوں کے نتیجے میں آپ کو لیڈر کے طور پر ناقابل قبول یا کمزور رہنما سمجھا جا سکتا ہے۔ کیونکہ لیڈر کو اس کے فیصلوں اور ان کے نتائج سے پرکھا جاتا ہے۔فیصلہ سازی بنیادی طور پر اس طریقے کے انتخاب کو کہتے ہیں جہاں آپ کو کئی ممکنہ آپشنز میں سب سے بہتر آپشن کا چناؤکرنا ہوتا ہے۔ ان ممکنہ آپشنز کا انتخاب حقیقی معلومات پر ہوتا ہے۔فیصلہ سازی کے اس پورے پراسس کے نتیجے میں ایک حتمی رائے قائم ہوتی ہے  جس پر عمل کرنا یا نہ کرنا فیصلہ لینے والے پر منحصر ہوتا ہے۔

:بہترین فیصلہ ساز بنئیے

ایسا کہا جاتا ہے کہ اچھے فیصلے تجربات کے مرہون منت ہوتے ہیں او تجربہ بھی برے فیصلوں کا  نچوڑ ہوتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں آپ اپنی غلطیوں سے سیکھتے ہیں۔ آپ غلطی کرتے ہیں اور اگلی دفعہ بہتر فیصلہ کرتے ہیں۔ بہترین فیصلہ سازی کے لئیے آپ کو فیصلہ سازی کے پورے پراسس کو سمجھنا اور سیکھنا ہو گا۔

:فیصلہ سازی کا پراسس

تجزیہ کرنا    
حالات کو سمجھنا۔               
پرابلم کو معلوم کرنا            
حدف کا تعین  
حدف کے اصول کے راستے میں آنے والی پرابلم کو سمجھنا۔  
آلٹرنیٹیو یعنی دوسرےممکنہ حل کو بھی مد نظر رکھنا۔ 
پلان بنانا۔ 
پلان پر عمل درامد کرنا۔  
پلان کےہر قدم پر  عمل درآمد کومانیٹر کرنا اور کنٹرول کرنا۔ 

 ہم غلط فیصلے کیوں کرتے ہیں؟

ایذیمپشن یعنی خود سےنتیجہ اخذ کرنا۔

خود سے نتیجہ اخذ کرنااکثر حقائق کو نظر انداز کرنے سے، اپنے اوپر زیادہ خود اعتمادی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ہم فیصلے اپنے جذبات کی بنیاد پر کرتے ہیں حالانکہ ان کو حقیقی معلومات کی روشنی میں ہونا چاہئیے۔

 کمزور موازنہ کرنا۔

فیصلہ سازی میں ہمیں کئی ممکنہ نتائج میں سے سب سے بہتر حل کو چننا ہوتا ہے۔ موازنہ کرنے میں اکثر ہم جلد بازی کرجاتے ہیں جس کا نتیجہ غلط بھی ہو سکتا ہے۔

غلط حدف کا تعین

حقائق کو پس پشت ڈال کر حدف کے تعین میں غلطی ہو سکتی ہے۔ حدف ہمیشہ واضح ہونا چاہئیے۔ یہاں اس بات کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے کہ حدف چاہے لمبے عرصے کا ہو یا مختصر یہ اس وقت کے حالات پر منحصر ہوتا ہے ان دونوں صورتوں میں حدف کو اور اس کے حاصل کرنے کے پلان کو سب کو واضح ہونا چاہئے۔

کمزور پلاننگ

ہمیشہ ایسا پلان بنائیں جو کہ حقیقت کے قریب ہو اور پلان اے اورپلان بی بھی موجود ہونے چاہیئے تاکہ کسی بھی انہونی صورت میں آپ کی ٹیم پر یہ واضح ہو کہ انھیں کس صورت میں کیا کرنا ہے۔یہ یاد رکھیں کے ہمیں صرف پلان بتانا ہی نہیں ہوتا بلکہ اس پلان کو ٹیم ممبرز کو پوری طرح سے سمجھانا بھی ہوتا ہے۔

Zulfiqar Ali Qureshi

Business Consultant, Trainer,  Blogger, Author and a speaker!

This Post Has 6 Comments

  1. Zhoaib

    Great effort and highly admirable work. We will expect more to have such a marvelous feed in future.
    A leader must be proactive with clear vision of objective. A leader develops a team spirit among the followers. He inculcates enthusiam. A leader is not power centered but decision centered. No doubt, A most trusted person. Highly appreciated dsar…. Keep it up!!!!

  2. Mumtaz Awan

    Great Sir very motivational

  3. zulfiqar Anwar

    Nice

Leave a Reply